السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک نوجوان ہوں اور میں نے اپنے ماموں کی سب سے بڑی بیٹی کے ساتھ مل کر دودھ پیا تھا اور پھر اس کے بعد اس کی اور بہنیں پیدا ہوئیں جو کہ شادی کی عمر کو پہنچ چکی ہے۔ کیا میرے لئے یا میرے کسی اوربھائی کے لئے ان میں سے کسی سے شادی کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اے سائل! اگر آپ نے اپنے ماموں کی بیوی سے پانچ یا اس سے زیادہ رضعات دو سال کی مدت کے اندر پیے ہیں تو آپ کے ماموں کی تمام بیٹیاں آپ کی بہنیں ہیں لہٰذا آپ ان میں سے کسی کے ساتھ بھی شادی نہیں کر سکتے ہاں البتہ آپ کے بھائیوں کے لئے آپ کے اس ماموں کی بیٹیوں کے ساتھ شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ انہوں نے آپ کی ممانی کا دودھ نہیں پیا بشرطیکہ آپ کے ماموں کی بیٹیوں نے بھی آپ کے بھائیوں کی ماں یا آپ کی باپ کی بیوی یا آپ کی بہنوں کا دودھ نہ پیا ہو۔خلاصہ یہ کہ آپ کے بھائیوں کے لئے آپ کے ماموں کی بیٹیوں سے شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطکیہ ان کے درمیان رشتہ رضاعت نہ ہو جو شادی سے مانع ہوتا ہے اور مذکورہ بالا صورت میں ممانی سے رضاعت آپ ہی کے ساتھ مخصوص ہے، اس سے آپ کے ماموں کی بیٹیاں آپ کے بھائیوں کے لئے حرام نہیں ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب