السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر بھانجا اپنی خالہ سے زنا کر لے تو کیا خالہ کا اپنے شوہر سے نکاح ٹوٹ جائے گا ،اور اگر بھانجا بھی شادی شدہ ہو تو کیا اس کا اپنی بیوی سے نکاح ٹوٹ جائے گا ۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!زنا کبیرہ گناہ اور ذلت آمیز عمل ہے۔یہ معاشرے کی تباہی و بربادی کا سبب ہے۔ اسی وجہ سے اسلام نے اس فعل قبیح و شنیع کے خلاف حدود مقرر کی ہیں۔ ماں ، بہن ،خالہ اور بیٹی کی عصمت ریزی زنا کی قباحت کو اور بڑھا دیتی ہے۔ محرمات ِ ابدیہ (جن عورتوں سے نکاح حرام ہے)سے زنا کرنااخلاقی پستی کی انتہا ہے۔ اس کی سزا تو عام عورتوں سے زنا کرنے سے بھی زیادہ ہونی چاہیے ۔ ایسے شخص کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔ایسا کرنے والے شخص کو توبہ کرنی چاہئے اور اللہ تعالی سے کثرت کے ساتھ استغفار کرنا چاہئے۔ لیکن اگر کسی نے خالہ سے زنا جیسے جرم شنیع کا ارتکاب کیا ہو تو اس سے نکاح باطل نہیں ہوتا،نہ خالہ کا اور نہ ہی بھانجے کا ۔کیونکہ اصول یہی ہے کہ حرام عمل سے کوئی حلال کام حرام نہیں ہوتا ہے۔ نبی کریم نے فرمایا: «لا يحرم الحرام الحلال»سنن ابن ماجہ، كتاب النكاح، باب لا يحرم الحرام الحلال،رقم الحدیث:2015حرام کام کسی حلال کو حرام نہیں کرتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |