السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر غسل جنابت کی ضرورت پیش ہو اور آج کل سردی کے موسم میں ٹھنڈے پانی کی وجہ سے غسل کرنے کی ہمت نہ پڑے تو کیا تیمم کرکے نماز فجر ادا کی جا سکتی ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اگر گرم پانی دستیاب ہو سکتا ہو اور غسل کرنے سے کسی قسم کا کوئی ضرر لاحق ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو غسل کرنا ضروری ہے۔ لیکن اگر گرم پانی دستیاب نہ ہو اور غسل کرنے سے جان جانے یا سخت ضرر کے لاحق ہونے کا ڈر ہو تو تیمم کر کے بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے ۔ اس کی دلیل سیدنا عمرو بن عاص کی حدیث ہے أنه لما بعثه الرسول -صلى الله عليه وسلم- في غزوة ذات السلاسل قال: احتلمت في ليلة باردة شديدة البرد فأشفقت إن اغتسلت أن أهلك، فتيممت ثم صليت بأصحابي صلاة الصبح، فلما قدمنا على الرسول -صلى الله عليه وسلم- ذكرت ذلك له، فقال: يا عمرو صليت بأصحابك وأنت جنب؟ قلت: نعم يا رسول الله، إني احتلمت في ليلة باردة شديدة البرد، فأشفقت إن اغتسلت أن أهلك، وذكرت قول الله: وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا {النساء: 29} فتيممت ثم صليت، فضحك رسول الله -صلى الله عليه وسلم- ولم يقل شيئا. والحديث صححه النووي وقواه ابن حجر .کہ انہوں نے غزوہ ذات السلاسل میں سخت سردی کے سبب غسل جنابت کی جگہ تیمم کر نماز پڑھی اور نبی کریم نے انہیں کچھ نہ کہا (ابو داود:334) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |