السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے ذہن میں ایک الجھن تھی کہ اگر کوئی مکھی پیشاب پاخانے میں بیٹھ کر اڑ کر نمازی کی ناک یا منہ پر بیٹھے تو کیا حکم ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!یہ ایک وہم پرست ذہن کی الجھن ہے،جسے ذہن سے نکالنا ضروری ہے ،اس طرح تو ہر مکھی کے بارے میں یہ گمان ہو سکتا ہے کہ وہ گندگی سے اڑ کر آئی ہے اور آپ کبھی بھی پاکیزہ نہیں ہونگے۔مکھی جہاں سے بھی اڑ کر آئے اگر اس کے ساتھ نجاست لگی ہوئی نظر نہ آرہی ہوتو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے،کیونکہ یہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے کہ ہم چیک کر سکیں کہ مکھی کہاں سے آئی ہے یا یہ دیکھ سکیں کہ اس کے ساتھ نجاست لگی ہے یا نہیں۔ نبی کریم نے فرمایا : عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إذا وقع الذباب في إناء أحدكم فليغمسه كله ثم ليطرحه، فإن في أحد جناحيه شفاء وفي الآخر داءً."(بخاری :1398)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جب تم میں سے کسی کے پینے کی چیز میں مکھی گر جائے تو اس کو ڈبو دے پھر نکال ڈالے اس لیے کہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفاء۔” اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مکھی کے کسی کے جسم پر بیٹھنے یا کسی کے مشروب میں گر جانے سے وہ نجس نہیں ہوتے،حالانکہ نبی کریم کو بھی اس بات کا علم تھا کہ مکھی گندگی سے بھی اڑ کر آ سکتی ہے۔مزید تفصیل کے لئےفتوی نمبر(2391)پر کلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |