السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب انسان بیدار ہو اور وہ اپنے کپڑوں میں تری دیکھے تو کیا اس صورت میں اس پر غسل واجب ہوگا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب انسان بیدار ہونے کے بعد اپنے کپڑوں میں تری دیکھے تو اس کی تین حالتیں ہو سکتی ہیں:
۱۔ اسے یقین ہو کہ یہ منی ہے تو اس صورت میں غسل واجب ہے، خواہ اسے احتلام یاد ہو کہ نہ یاد ہو۔
۲۔ اسے یقین ہو کہ یہ منی نہیں ہے، تو اس حالت میں غسل واجب نہیں ہے، البتہ گیلی جگہ کو دھونا واجب ہے کیونکہ اس تری کا پیشاب کے حکم میں شمار ہوگا۔
۳۔ اسے معلوم نہ ہو کہ یہ منی ہے یا نہیں؟ تو اس میں حسب ذیل تفصیل ہے:
٭ اگر اسے یاد آئے کہ نیند میں اسے احتلام ہوا تھا تو اسے منی قرار دیا جائے گا اور بندے پر غسل واجب ہوگا کیونکہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھا کہ جب عورت نیند میں اس طرح دیکھے جس طرح مرد دیکھتا ہے تو کیا اس پر غسل واجب ہے؟ تو آپ نے فرمایا:
«نَعَمْ اِذَا رَأَتِ الْمَاءَ»(صحيح مسلم، الحيض، باب وجوب الغسل علی المرأة بخرج المنی منها، ح: ۳۱۳)
’’ہاں جب وہ پانی دیکھے۔‘‘
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جسے احتلام ہو اور وہ پانی دیکھے تو اس پر غسل واجب ہے۔
٭ جب وہ خواب میں کچھ نہ دیکھے اور سونے سے پہلے اگر وہ جماع کے بارے میں سوچتا رہا ہو تو اسے مذی قرار دیا جائے گا۔
اگر سونے سے پہلے اس نے ایسا سوچا نہ ہو تو اس صورت میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس پر از راہ احتیاط غسل واجب ہے اور دوسرا قول یہ ہے کہ غسل واجب نہیں ہے اور یہی قول صحیح ہے کیونکہ اصل براء ت ذمہ ہے اس کے علاوہ (کچھ نہیں) ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب