سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(154) بوقت ضرورت حمل اور عزل

  • 9594
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1282

سوال

(154) بوقت ضرورت حمل اور عزل

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک ماہر مسلمان طبیب نے ایک عورت کو یہ بتایا کہ اس کے لئے حمل جائز نہیں ہے کیونکہ اگر وہ حاملہ ہوئی تو وہ مر جائے گی، اس کے خاوند کی اس کے علاوہ اور کوئی بیوی بھی نہیں ہے، دونوں کی بھرپور جوانی ہے، ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں سکتے تو کیا اس عورت کے لئے کوئی مانع حمل دوائی استعمال کرنا جائز ہے یا اس کا خاوند جماع کے وقت عزل کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1۔ مانع حمل گولیوں کے استعمال کا حکم عورتوں کے حالات کے مختلف  ہونے کی وجہ سے مختلف  ہے، اس موضوع پر سعودی علماء کی کونسل نے تحقیق کے بعد ایک قرارداد بھی منظور کی ہے۔

2۔ عزل کا جواز حدیث سے ثابت ہے، حضرت جابرؓ سے روایت ہے:

((كنا نعزل على عهد رسول ﷺ ،فبلغ ذلك نبي الله ﷺ فلم ينهانا عنه )) ( صحيح البخاري)

’’ہم رسول اللہﷺ کے زمانے میں عزل کیا کرتے تھے، آپﷺ کو بھی اس کے بارے میں خبر پہنچی مگر آپﷺ نے ہمیں اس سے منع نہیں فرمایا تھا۔‘‘

3۔ مانع حمل گولیوں کا استعمال اور عزل اس انسان کو پیدا ہونے سے روک نہیں سکتے، جسے پیدا کرنے کا اللہ تعالیٰ نے فیصلہ فرما رکھا ہے، اس کی دلیل وہ حدیث ہے جو حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میری ایک باندی ہے جو ہماری خادمہ بھی ہے اور نخلستان سے ہمارے لئے پانی بھی لاتی ہے، میں اس سے جنسی عمل تو کرتا ہوں لیکن اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ وہ حاملہ ہو جائے تو آپﷺ نے فرمایا:

((إعزل عنها إن شئت فإنه سيأتيها ما قدر لها )) (صحيح مسلم )

’’اگر چاہو تو عزل کر لیا کرو لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے جو فیصلہ فرما رکھا ہے ، وہ ہو کر رہے گا۔‘‘

اسی طرح ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ غزوہ بنی مطلق میں گئے تھے تو ہمیں عرب باندیاں بھی ملیں، ہمیں عورتوں کی خواہش تھی اور تجرو کی زندگی ہمارے لئے بہت گراں گزر رہی تھی، ہم نے عزل کرنا پسند کیا اور اس کے متعلق رسول اللہﷺ سے پوچھا آپﷺ نے فرمایا:

((ما عليكم أن لاتفعلوا ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا وهي كائنة )) (صجيح البخاري)

’’ تم اگر نہ کرو تو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ قیامت تک جو کچھ  ہونے والا ہے وہ ہو کر رہے گا۔‘‘

یہ دونوں اور ان کے ہم معنی دیگر احادیث عزل کے جواز پر ولالت کرتی ہیں اور مانع حمل گولیوں کا استعمال بھی عزل ہی کے معنی میں ہے۔

4۔ اس ماہر مسلم طبیب نے جو یہ بیان کیا ہے کہ اگر یہ عورت حاملہ ہو گئی تو یہ بوقت ولادت فوت ہو جائے گی صحیح نہیں ہے کیونکہ موت کا علم تو وہ غیب ہے جو اللہ تعالیٰ ہی کی ذات گرامی کے ساتھ خاص ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلمُ السّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الغَيثَ وَيَعلَمُ ما فِى الأَر‌حامِ ۖ وَما تَدر‌ى نَفسٌ ماذا تَكسِبُ غَدًا ۖ وَما تَدر‌ى نَفسٌ بِأَىِّ أَر‌ضٍ تَموتُ ۚ...٣٤﴾... سورة لقمان

’’یقیناً اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور وہی(حاملہ کے ) پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے (کہ نر ہے یا مادہ) کوئی بھی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کچھ کرے گاا اور نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 129

محدث فتویٰ

تبصرے