سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(174) حیض کے معمول چھ دن میں کچھ دن کا اضافہ ہونا

  • 959
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1262

سوال

(174) حیض کے معمول چھ دن میں کچھ دن کا اضافہ ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کے حیض کا معمول چھ دن کا ہے لیکن پھر اس کے معمول کے ایام میں اضافہ ہوگیا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اگر عورت کی عادت چھ دنوں کی ہو اور پھر  اس مدت میں اضافہ ہو کر نو، دس یا گیارہ دن ہو گئے ہوں تو وہ پاک ہونے تک نماز نہیں پڑھے گی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے حیض کے لیے کوئی حد مقرر نہیں فرمائی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ قُل هُوَ أَذًى...﴿٢٢٢﴾... سورة البقرة

’’اورتم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دو وہ تو نجاست ہے۔‘‘

پس جب تک یہ خون باقی ہوگا عورت حالت حیض میں ہوگی حتیٰ کہ پاک ہو جائے اور غسل کر لے تو پھر نماز پڑھے گی۔ اور اگر دوسرے مہینے میں اس سے کم دن حیض آئے تو حیض ختم ہو جانے پر وہ غسل کرے گی، خواہ یہ اس کی سابقہ مدت کے مطابق نہ بھی ہو اس بارے میں بنیادی بات یہ ہے کہ جب عورت کا حیض موجود ہوگا تو وہ نماز نہیں پڑھے گی، خواہ حیض اس کی سابقہ عادت کے مطابق ہو یا اس سے زیادہ ہو یا اس سے کم ۔ بہرحال جب وہ پاک ہوگی تب نماز پڑھے گی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ227

محدث فتویٰ

تبصرے