سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(148) پہلے شادی

  • 9588
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1279

سوال

(148) پہلے شادی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل یہ عادت عام ہے کہ لڑکی یا اس کا والد رشتہ طلب کرنے والوں کو یہ کہہ کر مسترد کر دیتے ہیں کہ وہ ثانوی یا یونیورسٹی کی تعلیم کی تکمیل کے بعد بلکہ چند سال تک کسی ادارے میں پڑھانے کے بعد شادی کریں گے اور اس طرح بعض لڑکیاں شادی کے بغیر تیس سال یا اس سے بھی زیادہ عمر کی ہو جاتی ہیں، تو اس کے بارے میں آپ کی کیا نصیحت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمام نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو میری نصیحت یہ ہے کہ جب اسباب میسر آ جائیں تو وہ جلد شادی کریں کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:

«يامعشر الشباب من استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض وأحصن للفرج ، ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له رجاء )) ( صحيح البخاري)

’’ اے گروہ نوجوانان! تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھتا ہوں، تو وہ شادی کر لے کیونکہ یہ نظروں کو نیچی رکھنے والی اور شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والی ہے اور جو طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ اس کی جنسی خواہش کو دبا دے گا۔‘‘

نیز آپﷺ نے فرمایا ہے۔

((إذا خطب أليكم من ترضون دينه وخلقه فزوجوه إلا تفعلوا تكن فتنة في اللأرض وفسادعريض ))( جامع الترمذي)

’’ جب تم سے کوئی ایسا شخص رشتہ طلب کرے جس کا دین و اخلاق تمہیں پسند ہو تو اسے رشتہ دے دو ورنہ زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد رونما ہو جائے گا۔‘‘

نیز آپﷺ نے یہ بھی فرمایا:

((تزوجوا الودود فإني بكم الأمم يوم القيامة )) ( سنن أبي داؤد)

’’ زیادہ محبت کرنے والی اور بہت زیادہ بچے جنم دینے والی سے شادی کرو کیونکہ روز قیامت میں تمہاری کثرت کی وجہ سے امتوں پر فخر کروں گا۔‘‘

اس میں بہت سے مصلحتیں کار فرما ہیں جیسا کہ نبی اکرمﷺ نے اس کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے فرمایا کہ اس سے نظر نیچی رہتی ہے، شرم گاہ کی حفاظت ہوتی ہے، امت میں اضافہ ہوتا ہے اور بہت بڑے فساد اور بھیانک انجام سے تحفظ فراہم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس بات کی توفیق بخشے جس میں ان کی دینی و دینوی فلاح و بہبود کا راز مضمر ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 125

محدث فتویٰ

تبصرے