السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اکیلے شخص کے لیے اذان و اقامت کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
منفرد کے لیے اذان واقامت سنت ہے واجب نہیں، کیونکہ اس کے پاس ایسے لوگ نہیں ہوتے جن کی خاطر اذان دی جائے لیکن یہ دیکھتے ہوئے کہ اذان اللہ تعالیٰ کا ذکر، اس کی تعلیم اور اپنے لیے نماز اور فلاح کی دعوت ہے، اذان دینا مستحب ہے اور اسی طرح اقامت بھی سنت ہے۔ اذان کے استحباب کی دلیل حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
«يَعْجَبُ رَبُّکُْ مِنْ رَاعِی غَنَمٍ علی رَأْسِ الشَظِيَّةٍ للجَبَلٍ يُؤَذِّنُ لِلصَّلَاةِ: فَيَقُولُ اللّٰهُ:َّ انْظُرُوا إِلَی عَبْدِی هَذَا يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ للصَّلَاةَ يَخَافُ مِنِّی قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِی وَأَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ» (مسند احمد: ۴/ ۱۴۵، ۱۵۷ وسنن ابی داود، الصلاة باب الاذان فی السفر، ح: ۱۲۰۳ واللفظ له)
’’تمہارا رب عزوجل بکریوں کے اس چرواہے سے خوش ہوتا ہے جو کسی پہاڑ کی بلند چوٹی پر ہو اور نماز کے لیے اذان دے اور نماز پڑھے۔ اللہ عزوجل ارشاد فرماتے ہیں کہ میرے اس بندے کو دیکھو نماز کے لیے اذان و اقامت کہتا ہے، اس حال میں کہ وہ مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب