السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس عورت کو استحاضہ کا خون جاری ہو، وہ نماز کیسے پڑھے اور روزہ کب رکھے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب عورت کو استحاضہ کا خون جاری ہو تو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ اس عارضہ سے قبل اپنی سابقہ عادت کی مدت میں نماز اور روزہ ادا نہ کرے، مثلاً: اگر اس کی عادت یہ تھی کہ ہر ماہ کے ابتدائی چھ دن اسے حیض آتا تھا تو وہ ہر ماہ چھ دن بیٹھی رہے گی۔ ان دنوں میں نہ نماز پڑھے گی اور نہ روزہ رکھے گی۔ جب چھ دن گزر جائیں گے تو وہ غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دے گی۔
اس طرح کی عورت کے لیے نماز کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنی شرمگاہ کو خوب اچھی طرح دھو لے، پھر لنگوٹ باندھ لے اور وضو کر لے اور وہ ایسا فرض نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد کرے، وقت شروع ہونے سے پہلے ایسا نہ کرے اور پھر نماز پڑھ لے۔ اگر فرض نمازوں کے اوقات کے علاوہ دیگر اوقات میں وہ نفل پڑھنا چاہے تو بھی اسی طرح کرے۔ مشقت کی وجہ سے اس حالت میں اس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ ظہر کو عصر کے ساتھ یا عصر کو ظہر کے ساتھ اور مغرب کو عشاء کے ساتھ یا عشاء کو مغرب کے ساتھ جمع کر کے پڑھ لے تاکہ اسے ظہر و عصر کی دو نمازوں اور مغرب و عشاء کی دو نمازوں کے لیے ایک بار عمل کرنا پڑے اور ایک بار اسے نماز فجر کے لیے ایسا کرنا پڑے گا یعنی پانچ بار کے بجائے وہ تین بار ایسا کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب