سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(116) شادی سے پہلے تعلقات

  • 9556
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1449

سوال

(116) شادی سے پہلے تعلقات

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ان تعلقات کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شادی سے پہلے اگر سائل کی مراد رخصتی سے پہلے اور نکاح کے بعد ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ عقد نکاح ہی سے عورت بیوی بن جاتی ہے خواہ رخصتی کے مراحل ابھی طے نہ بھی ہوئے ہوں اور اگر اس سے مراد منگنی کے دوران نکاح سے پہلے یا اس سے بھی پہلے تعلقات ہیں تو یہ حرام ہیں، ناجائز نہیں ہیں کیونکہ انسان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ کلام یا نظر  یا خلوت کے ساتھ کسی بھی عورت سے لطف اندوز  ہو کیونکہ نبی علیہ الصلوۃ و السلام نے فرمایا ہے:۔

((لا يخلون رجل بامرأة إلا ومعها ذومحرم ، ولاتسافر المرأة إلا مع ذى محرم )) ( صحيح مسلم )

’’ کوئی بھی مرد کسی عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر خلوت میں نہ جائے اور نہ کوئی عورت محرم کے بغیر کسی کے ساتھ سفر کرے۔‘‘

حاصل کلام یہ ہے کہ اگر یہ میل جول عقد نکاح کے بعد ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر یہ عقد سے پہلے اور منگنی و قبول کے بعد ہے تو ناجائز ہے کیونکہ وہ عورت اس کے لئے حرام ہے اور جب تک عقد نکاح نہ ہو وہ اس کے لئے اجنبی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : ج 3  صفحہ 94

محدث فتویٰ

تبصرے