السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اوپر جس باپ کا ذکر ہوا ہے، اب وہ فوت ہو گیا ہے اور اس کے وارثوں میں ایک بیٹی، پوتا، پوتیاں اور دو حقیقی بھائی ہیں تو ان میں سے ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میت کے ذمے اگر قرض ہو تو اس کی ادائیگی مقدم ہے، اس کے بعد اگر اس نے کوئی وصیت کی ہو تو اس کی شرعی وصیت پر عمل کیا جائے گا اور اس کے بعد تقسیم ترکہ مسئلہ دو سے اور اس کی تصحیح آٹھ سے ہو گی، بیٹی کو کل ترکہ کا نصف یعنی آٹھ میں سے چار حصے مل جائیں گے اور باقی چار حصے پوتے پوتیوں میں اس طرح تقسیم ہوں گے کہ پوتے کو دو حصے اور ہر پوتی کو ایک حصہ ملے گا، بیٹے(یا پوتے) کی موجودگی میں اس کے دونوں حقیقی بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب