السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی فوت ہوا اور اس کے وارثوں میں ایک بیٹا، دو بیٹیاں، باپ، حقیقی بہن اور بیوی ہے، ان میں سے ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر میت کے ذمے قرض ہو تو ترکہ کی تقسیم سے پہلے قرض ادا کرنا مقدم ہے اور پھر اس کی شرعی و صیت پر عمل کیا جائے گا اور پھر اس کے ترکہ کی تقسیم کا مسئلہ اٹھائیں اور اس کی تصحیح چھیانوے سے ہو گی بیوی کا آٹھواں حصہ یعنی چھیانوے میں سے بارہ حصے ہوں گے، باپ کے لئے چھٹا حصہ یعنی چھیانوے میں سے سولہ حصے ہوں گے، ہر بیٹی کے لئے چھیانوے میں سے سترہ حصے اور ہر بیٹے کے لئے 34حصے ہوں گے، باپ اور بیٹے کی موجودگی میں بہن کو کچھ نہیں ملے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب