سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(85) عورت کے ورثاء

  • 9525
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 978

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت فوت ہو گئی، اس کے وارثوں میں سے ایک غیر حقیقی بھائی کے بیٹے اور ایک چچا کے بیٹے ہیں تو ان میں سے کون اس کا وارث ہو گا اور کون وارث نہیں ہو گا اور ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر اس کے بھائی کے موجودہ بیٹے اس کے باپ کی طرف سے بھائی کے بیٹے ہیں تو وہ اس کے عصبہ ہیں اور ان کی موجودگی میں اس کے چچا کے بیٹوں کو کچھ نہیں ملے گا اور اگر وہ صرف ماں کی طرف سے بھائی کے بیٹے ہیں تو پھر انہیں کچھ نہیں ملے گا کیونکہ وہ ذوی الارحام میں سے ہیں اور اس صورت میں عصبہ اس کے چچا زاد بھائی ہیں بشرطیکہ وہ حقیقی  چچا یا باپ کی طرف سے چچا کے بیٹے ہوں تو عصبہ حقیقی چچا کے بیٹے ہوں گے جبکہ وہ ایک ہی درجہ میں ہوں اور اگر بعض بعض سے زیادہ قریب ہوں تو جو زیادہ قریبی ہوں وہ عصبہ ہوں گے اور دور والوں کے لئے کوئی حصہ نہ ہو گا خواہ وہ حقیقی چچا کا بیٹا ہو یا باپ کی طرف سے چچا کا بیٹا ہو کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:

((ما أحرز الولد أو الوالد فهو لعصبته من كان )) (سنن أبي داؤد)

 ’’ جو باپ یا بیٹے سے بچ جائے وہ اس کے عصبہ کے لئے ہے خواہ کوئی بھی ہو۔‘‘

نیز آپﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے:

((الحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهولأولىٰ رجل ذكر )) ( صحيح البخاري)

 ’’ فرائض(مقرر کردہ حصے) ان کے حق داروں کو دے دو اور جو باقی بچ رہے وہ قریب ترین مرد کو دو۔‘‘

اس حدیث میں ’’اولیٰ‘‘ کا لفظ آیا ہے، اس کے معنی ’’قریب ترین‘‘ کے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص73

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ