السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا(ایک ماں کا) بڑا بیٹا دس سال کی عمر میں ایک ٹریفک حادثے میں فوت ہو گیا جس کی دیت مل گئی ہے تو کیا اس کے والد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ متوفی کے دو چھوٹے بھائیوں کے حق میں تصرف کر سکے یا ضروری ہے کہ ان کے حصے بالغ ہونے تک محفوظ رکھے تاکہ وہ بڑے ہو کر خود ان میں تصرف کریں؟ یاد رہے ہم نے یہ طے کیا ہے کہ اس بچے کی وجہ سے دیت کی رقم کو نیک کاموں میں صرف کردیں لیکن باپ کو یہ خدشہ بھی ہے کہ بچے بڑے ہو کر اس مال میں صدقے کے علاوہ کوئی اور تصرف نہ کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیٹے کی ساری دیت آپ کو(بچے کی والدہ) اور اس کے باپ کو ملے گی، آپ کو چھٹا حصہ اور باقی رقم اس کے والد کو مل جائے گی، اہل علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس صورت میں بھائیوں کا دیت میں کوئی حصہ نہیں ہے کیونکہ باپ کی وجہ سے بھائی میراث سے محروم ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب