سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(75) اپنے باپ کی زندگی میں فوت ہونے والے کی میراث

  • 9515
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 908

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اپنے باپ کی زندگی میں فوت ہونے والے شخص کی میراث کی بابت شریعت کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ میراث سے محروم ہے خواہ اس کے چھوٹے چھوٹے فقیر بچے ہی کیوں نہ ہوں؟ کیا دوسروں کی ناپسندیدگی کے باوجود ایسے بچوں کو کچھ دینا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آدمی کو چاہیے کہ جب اس کا کوئی بیٹا اس کی زندگی میں فوت ہو جائے اور اس کی اولاد ہو تو وہ ان کے لئے اپنے مال کے ایک تہائی حصے سے کم میں وصیت کرے  خواہ ان کے چچے اسے نا پسند ہی کریں آدمی کو اپنی وفات سے قبل اپنے مال کے ایک تہائی حصے میں تصرف کا حق حاصل ہے لہٰذا اگر اس کے یتیم پوتے وارث نہ بنتے ہوں تو ان کے حق میں ان کے باپ کی وراثت کی وصیت کر دے بشرطیکہ یہ وصیت کل مال کے ایک تہائی حصہ کے برابر یا اس سے کم ہو، اپنے اجتہاد سے جو چاہے ان کے لئے وصیت کر سکتا ہے اور اگر وہ وصیت نہ کرے تو پھر یتیم بچوں کو دادا کی میراث سے کچھ نہیں مل سکتا الاّ یہ کہ ان کے چچے اس کی اجازت دے دیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص69

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ