السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے ایک دوشیزہ سے شادی کی، عقد نکاح تو ہو گیا لیکن یہ شخص جنسی تعلقات قائم کرنے سے پہلے ہی فوت ہو گیا، اس نے ترکہ تو چھوڑا ہے لیکن اس بیوی کے سوا اور کوئی اولاد یا قریبی رشتے دار یا کوئی وارث نہیں تو کیا یہ بیوی جس سے اس نے ابھی تک جنسی ملاپ نہیں کیا تھا اس کی وارث ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں اس کی یہ بیوی جس سے اس نے جنسی ملاپ نہیں کیا اس کی وارث ہے اور یہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم سے ثابت ہے:
﴿وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمّا تَرَكتُم إِن لَم يَكُن لَكُم وَلَدٌ ۚ فَإِن كانَ لَكُم وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمّا تَرَكتُم ۚ مِن بَعدِ وَصِيَّةٍ توصونَ بِها أَو دَينٍ...١٢﴾...سورة النساء
’’اور جو مال تم(مرد) چھوڑ مرو‘ اگر تمہاری اولاد نہ ہو تو تمہاری عورتوں کا اس میں چوتھا حصہ ہے اور اگر اولاد ہو تو ان کا آٹھواں حصہ(یہ حصے) تمہاری وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو تم نے کی ہو اور (ادائے) قرض کے بعد تقسیم کئے جائیں گے۔‘‘
محض عقد صحیح ہی سے بیوی، بیوی بن جاتی ہے لہٰذا جب عقد صحیح ہو اور خاوند فوت ہو جائے تو وہ اس کی وارث ہو گی اور اس کے لئے عدت بھی لازم ہو گی، خواہ اس کے شوہر نے اس سے ملاپ نہ بھی کیا ہو۔ اس کو مہر بھی مکمل ملے گا اور ترکہ میں سے اس کے حصے کے بعد جو بچ رہے ہیں وہ اس شوہر کے قریب ترین مرد کو ملے گا لیکن اس صورت میں جو سائل نے پوچھی ہے چونکہ اصحاب الفروض یا عصبہ میں سے اور کوئی موجود نہیں ہے لہٰذا اس عورت کے حصے کے بعد جو مال باقی بچ جائے گا وہ بیت المال میں جمع کرا دیا جائے گا کیونکہ جس مال کا کوئی معین مالک نہ ہو اسے بیت المال میں جمع کرا دیا جاتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب