سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(70) وارثوں کے علم کے بغیر میراث میں سے صدقہ کرنا

  • 9510
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1269

سوال

(70) وارثوں کے علم کے بغیر میراث میں سے صدقہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری والدہ فوت ہو گئی ہیں اور ان کے میرے پاس مبلغ چودہ ہزار ریال ہیں جو میں نے ان سے بطور قرض لئے تھے، رہنمائی فرمائیں کہ میں اس رقم کو وارثوں میں کس طرح تقسیم کروں جبکہ وارثوں میں تین لڑکے اور ایک لڑکی ہے اور والد صاحب بھی زندہ ہیں، کیا میں وارثوں کے علم اور ان کے رضا مندی کے بغیر اس مال میں سے والدہ کی طرف سے صدقہ بھی کر سکتا ہوں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ پر یہ واجب ہے کہ رقم وارثوں کو دے دیں، آپ خود بھی وارثوں میں شامل ہیں، ترکہ کی تقسیم اس طرح ہو گی کہ آپ کے والد کو اس مال کا چوتھا حصہ یعنی تین ہزار پانچ سو ریال ملیں گے اور باقی رقم تین لڑکوں اور ایک لڑکی میں اس طرح تقسیم ہو گی کہ لڑکی کو مبلغ پندرہ سو ریال اور لڑکے کو مبلغ تین ہزار ریال ملیں گے۔ آپ وارثوں کی رضا مندی کے بغیر صدقہ نہیں کر سکتے ہاں البتہ اگر آپ کی والدہ نے اگر آپ کی والدہ نے وصیت کی ہو اور اس وصیت کے دو عادل گواہ موجود ہیں اور وصیت کل ترکہ کی ایک تہائی کے برابر یا اس سے کم ہو تو پھر وصیت پر عمل کے پیش نظر آپ صدقہ کر سکتے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص66

محدث فتویٰ

تبصرے