السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک جامع مسجد کے امام نے اپنی وفات سے پہلے یہ وصیت کی کہ اسے جامع مسجد کے قبلہ کے سامنے دفن کیا جائے تو کیا یہ وصیت صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ وصیت باطل ہے کیونکہ مساجد یا ان کے قبلہ میں دفن کرنا جائز نہیں ہے لہٰذا واجب ہے کہ اس شخص کو بھی عام لوگوں کے ساتھ قبرستان ہی میں دفن کیا جائے، مسجدوں میں دفن کرنے سے نبی اکرمﷺ نے منع فرمایا ہے، آپﷺ نے قبروں پر مسجدیں بنانے سے منع فرمایا ہے اور ایسا کرنے والوں پر لعنت بھی فرمائی ہے، آپﷺ نے مرض الموت میں اس سے منع فرمایا، امت کو اس سے ڈرایا اور فرمایا کہ یہ یہود و نصاریٰ کا فعل ہے، آپﷺ نے اس سے اس لئے منع فرمایا کہ یہ وسیلہ شرک ہے۔
قبروں پر مسجدیں بنانا اور ان میں مردوں کو دفن کرنا اس لئے وسیلہ شرک ہے کہ لوگ ان کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا شروع کردیتے ہیں کہ یہ نفع و نقصان کے مالک ہیں لہٰذا یہ اس لائق ہیں کہ ان کی اطاعت بجا لا کر ان کا تقرب حاصل کیا جائے لہٰذا مسلمانوں پر یہ واجب ہے کہ وہ اس خطرناک کام سے اجتناب کریں ، مسجدوں کو قبروں سے خالی ہونا چاہیے ، ان کی بنیاد توحید اور صحیح عقیدہ پر ہونی چاہیے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَأَنَّ المَسـٰجِدَ لِلَّهِ فَلا تَدعوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا ﴿١٨﴾... سورة الجن
’’ اور یہ کہ مسجدیں(خاص) اللہ کی ہیں ، پس اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔‘‘
واجب ہے کہ تمام مسجدیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی کے لئے ہوں اور پھر جن مسجدوں میں اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت ہوتی ہو انہیں ہر قسم کے شرکیہ مظاہر سے بھی پاک ہونا چاہیے اور ان میں صرف اور صرف اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کی جانی چاہیے اور یہ تمام مسلمانوں پر واجب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب