السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری والدہ نے وفات سے پہلے یہ وصیت کی تھی کہ وفات کے بعد جانور ذبح کیا جائے اور اسے پکا کر پڑوسیوں ، ساتھیوں ، جنازہ میں شرکت کرنے والوں، قبر کھودنے اور دفن میں مدد دینے والوں کو کھلایا جائے، کیا میں اپنی والدہ کی اس وصیت پر عمل کر سکتا ہوں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر جانور ذبح کرنے سے مقصود پڑوسیوں اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی اور تجہیز و تدفین میں مدد دینے والوں کی مدد ہو تو ہمیں اس وصیت پر عمل کرنے میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا اور نہ اس دعوت میں شرکت میں کوئی حرج معلوم ہوتا ہے خواہ اس ماں کے مال سے اس وصیت پر عمل کیا جائے یا اس کا بیٹا اپنے مال سے اس پر عمل کردے اور اگر اس دعوت سے مقصود موجودہ عادت پر عمل کرنا ہو جس طرح لوگ ساتویں، چہلم یا برسی وغیرہ کا اہتمام کرتے یا وفات کی وجہ سے ماتم قائم کرتے ہیں تو یہ ناجائز ہے کیونکہ یہ بدعت اور حکم شریعت کے خلاف ہے لہٰذا اس وصیت پر عمل نہیں کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب