سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(62) بعض بیٹوں کو وراثت سے محروم کرنے کی وصیت

  • 9502
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 813

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کے آٹھ لڑکے ہیں ان میں سے چھ تو اللہ تعالیٰ اور اپنے والدین کے فرماں بردار اور دو نافرمان ہیں، وہ نماز نہیں پڑھتے، روزے نہیں رکھتے، اور والدین کی نافرمانی بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے والد نے انہیں اپنی وصیت میں وراثت سے محروم قرار دے دیا ہے الاّ  یہ کہ وہ اس کی وفات سے پہلے توبہ کریں، کیا یہ وصیت درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ وصیت جائز نہیں کیونکہ شریعت اور اس کے عدل کے تقاضے کے خلاف ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں خصوصاً اولاد کے بارے میں حکم دیا ہے اور اس وجہ سے بھی یہ وصیت ناجائز ہے کہ امام احمد اور ابو دائود ؒ  نے حضرت ابو امامہؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

((إن الله قد أعطى ذي حق حقه فلاوصية لوارث )) ( سنن أبي داؤد)

 ’’  بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر حق دار کو اس کا حق عطا فرما دیا ہے لہٰذا وراثت کے لئے وصیت نہیں ہے۔‘‘

اور امام بخاری اور مسلمؒ نے حضرت نعمان بن بشیرؓ کی روایت بیان کی ہے کہ ان کے والد انہیں نبی اکرمﷺ کی خدمت اقدس میں لے گئے اور عرض کیا:

((أكل ولدك نحلته مثل هذا ؟ فقال : لا ، فقال رسول الله ﷺ فارجعه )) ( صحيح البخاري)

’’میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بطور عطیہ دیا ہے ۔‘‘

(( اتقوا الله واعدلوا في اولادكم )) ( صحيح مسلم )

 ’’اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے بارے میں عدل سے کام لو۔‘‘

نعمان بیان کرتے ہیں کہ یہ ارشاد سننے کے بعد میرے والد نے اپنا عطیہ واپس لے لیا۔

ہاں البتہ اگر شرعی طور پر کوئی ایسی بات ثابت ہو جائے جو موجب کفر ہو مثلاً یہ بیٹے اپنے باپ کی وفات کے وقت تارک نماز ہوں تو پھر ان کے لئے وراثت میں کوئی حصہ نہ ہو گا خواہ ان کے باپ نے اس کی وصیت نہ بھی کی ہو کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:

((لايرث المسلم الكافر ، ولا الكافر المسلم )) ( صحيح البخاري)

 ’’ مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص60

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ