سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(59) ایک تہائی میں وصیت کے مطابق عمل واجب ہے

  • 9499
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 955

سوال

(59) ایک تہائی میں وصیت کے مطابق عمل واجب ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنے والد کی املاک کو 1373ھ میں اپنی بہنوں میں تقسیم کیا کہ ان میں سے ہر ایک کے حصے میں سات سات قیراط آئے تو ایک بہن نے کھڑے ہو کر یہ کہا کہ وہ اپنا حصہ میری اولاد کی نذر کرتی ہے لیکن اس وصیت کے ساتھ کہ اس کی وفات کے بعد دو گائیوں کا گوشت فقراء و مساکین میں تقسیم کر دیا جائے، اس نے اپنی اس نذر اور وصیت کا کئی بار ذکر کیا اور پھر1394ھ  میں یہ بہن اللہ تعالیٰ کو پیاری ہو گئی ، اس نذر اور وصیت کے بارے میں رہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے بہن نے باپ کی میراث  سے حاصل کردہ جو حصہ آپ کے بچوں کو دیا ہے تو اس کا اثبات اس شہر کے قاضی کی معرفت ممکن ہے جہاں یہ ملکیت ہے۔

اس نے جو یہ وصیت کی ہے کہ اس کی طرف سے گائیں ذبح کر کے ان کا گوشت فقیروں اور مسکینوں میں تقسیم کردیا جائے تو اب چونکہ اس کا انتقال ہو چکا ہے لہٰذا سوال میں مذکور وصیت کے مطابق اس پر عمل ضروری ہے بشرطیکہ یہ وصیت شرعی دلیل سے ثابت ہو اور دو گائیوں کی قیمت اس کے کل مال کے ایک تہائی سے زیادہ نہ ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص58

محدث فتویٰ

تبصرے