السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میت کی طرف سے اس کے مال وصیت میں ہر سال قربانی کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وصیت کرنا شرعاً ثابت ہے اور وہ اس طرح کہ وصیت کرنے والا اپنے مال کے کچھ حصے کے بارے میں یہ وصیت کر دے کہ اسے ان صدقات اور نیکی کے کاموں میں خرچ کیا جائے جن کا اسے ثوابت ملتا رہے مثلاً حج، جہاد، مساجد، دینی کتب، صلہ رحمی، مہمان نوازی، فقراء ، مساکین اور مقروض لوگوں پر خرچ کرنے کی وصیت کی جا سکتی ہے ، اسی طرح قربانی بھی صدقہ ہی کی ایک قسم ہے اور اس کا بھی بہت ثواب ہے لیکن اس دور میں لوگوں کے بکثرت قربانی کرنے کی وجہ سے قربانی کے گوشت کی بہت کم ضرورت رہ گئی ہے لہٰذا وہ فقیروں میں تقسیم نہیں ہوتی لہٰذا قربانی کو بہت ترجیح نہیں دینی چاہیے بلکہ حسب ضرورت بعض حالات میں اسے ترجیح دی جا سکتی ہے لہٰذا سابقہ بیان کئے گئے نیکی کے دیگر کاموں پر مال وصیت کو خرچ کرنا زیادہ موزوں ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب