السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے وفات سے قبل اپنے مال کے چوتھائی حصے میں اس طرح وصیت کی کہ اس کی طرف سے ہر سال قربانی کر کے فقیروں اور مسکینوں میں صدقہ کر دی جائے نیز نیکی کے کاموں میں بھی اس کا مال خرچ کیا جائے، وہ چوتھائی مال جس کے بارے میں اس نے وصیت کی ہے وہ جائیداد اور بینک میں رکھی ہوئی قلیل مقدار میں رقم ہے، سوال یہ ہے کہ کیا اس مال وصیت کو مسجد بنانے میں خرچ کرنا جائز ہے یا اسے صرف انہی امور میں خرچ کیا جائے جن کا وصیت کرنے والے نے تعین کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس طرح کی وصیت کے بارے میں واجب ہے کہ وصیت کرنے والے نے جو ذکر کیا ہے اس کی پابندی کی جائے، اس طرح دیگر تمام شرعی وصیتوں کے بارے میں بھی یہ واجب ہے کہ وصیت کرنے والے نے جو ذکر کیا ہو اسی کی پابندی کی جائے اور حتی الامکان کوشش کر کے اس پر عمل کیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب