السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا ایک بھائی مجھے ملنے کے لئے اس شہر میں آیا جہاں میں کام کرتا ہوں جبکہ ہمارے اہل خانہ کسی دوسرے شہر میں رہتے ہیں۔ جب وہ میرے پاس آیا تو میں نے نیکی کے طور پر اسے کچھ رقم دی، میرا مقصد یہ نہیں تھا کہ یہ قرض ہے اور کبھی میں یہ رقم اس سے واپس لے لوں گا، اسے بھی یہ بات معلوم تھی، رقم لینے کے بعد وہ ہمارے شہر واپس چلا گیا جہاں وہ اور دیگر اہل خانہ مقیم ہیں، وہ رقم اس نے شادی کرنے میں استعمال کی، ایک مدت تک اس کی بیوی نے اس کے ساتھ زندگی بسر کی لیکن بعد میں دونوں میں کشیدگی ہو جانے کی وجہ سے عورت نے سرکشی اور بد خوئی کی روش اختیار کر لی تو میرے بھائی نے میری دی ہوئی رقم کو اپنے پاس وصیت نامہ میں بطور قرض لکھ دیا اور اس پر گواہی بھی لکھ لی اور پھر اس کے ایک مدت بعد اس کا انتقال ہو گیا اور اپنے بھائی کی وفات کے بعد جب میں اپنے شہر واپس آیا تو مجھے اس وصیت کے متعلق بتایا گیا ، میرے بھائی کی بیوی نے مجھ سے یہ مطالبہ کیا کہ ترکہ میں سے اس کا حصہ اسے دیا جائے اور میں نے مطالبہ کیا کہ بھائی کی وصیت کے مطابق مجھے بھی وہ رقم دی جائے جو اس نے وصیت نامہ میں لکھ رکھی ہے حالانکہ یہ رقم میں نے اسے قرض نہیں بلکہ احسان کے طور پر دی تھی لیکن اس عورت نے وصیت پر عمل کے پیش نظر واقعی مجھے وہ رقم دے دی اور میں نے لے لی اور اس نے ترکہ میں سے اپنا حصہ اس کے بعد وصول کیا(اب مجھے کیا کرنا چاہیے)؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر آپ نے مذکورہ رقم اپنے بھائی کو بطور صدقہ دی تھی ، اس نے اسے قبول کر لیا تھا اور اسے یہ معلوم بھی تھا کہ یہ صدقہ ہے تو پھر آپ کو یہ رقم واپس نہیں لینی چاہیے کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:
’’ العائد في هبته كالكلب يعود في قيئه‘‘ (صحيح البخاري)
’’ اپنے ہبہ کو واپس لینے والا کتے کی ترح ہے جو اپنی قے کو چاٹ لے۔‘‘
لہٰذا یہ مال اسی کا ہے، اسے اس کے وارثوں کو واپس کرنا واجب ہے اور اگر آپ بھی اس کے وارث ہیں تو آپ کو بھی وارثت سے اپنا حصہ ملے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب