السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے اپنا وہ حصہ جو اپنے باپ کی وراثت سے حاصل کیا تھا اپنے ایک بھائی کو ہبہ کردیا ، یاد رہے اس کے اپنے بھی آٹھ بچے ہیں جن میں لڑکے بھی ہیں اور لڑکیاں بھی تو کیا اس صورت میں شرعاً یہ ہبہ جائز ہے؟ اس کی اولاد کا اس میں کتنا حصہ ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر یہ عورت دماغی طور پر صحت مند ہے تو یہ ہبہ جائز ہے اور وہ اپنے مال میں اس طرح تصرف کر سکتی ہے اور جب تک وہ زندہ ہے اس کے بچوں کا اس میراث میں کوئی حق نہیں ہاں البتہ بعد ا ز وفات اس کی وراثت اس کے بچوں میں احکامات شریعت کے مطابق تقسیم ہو گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب