سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(40) چچا زاد بھائی کو محروم کرنے کے لئے گھر وقف کرنا

  • 9480
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1066

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کے وارثوں میں ایک بیوی، ماں اور باپ کی طرف سے بہن ہے اور عصبہ میں ایک چچا زاد بھائی ہے جو اس سے بہت دور ہے، نہ اس کی کوئی مدد کرتا ہے اور نہ صلہ رحمی کا مظاہرہ کرتا ہے، جبکہ یہ آدمی ایک گھر کا مالک ہے اور یہ اسے اپنی ماں ، بیوی، اور بہن کے لئے وقف کرنا چاہتا ہے اور یہ بھی چاہتا ہے کہ ان کی وفات کے بعد یہ گھر نیکی کے کسی مستقل کام مثلاً مساجد وغیرہ کی تعمیر و ترقی کے لئے وقف کردیا جائے کیونکہ وہ اپنے عصبہ یعنی چچا زاد بھائی کو اس سے محروم کرنا چاہتا ہے کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بحوث علمیہ وافتاء کی فتویٰ کمیٹی نے اس سوال کا حسب ذیل جواب دیا: امام بخاری و مسلمؒ نے صحیحین میں حضرت عمر بن خطابؓ سے مروی یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:

’’ إنما الأعمال بالنيات ، وإنما لكل امرىء مانوىٰ‘‘ ( صحيح البخاري)

: ’’تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کے لئے صرف وہی ہے جو وہ نیت کرے گا۔‘‘

اور سائل نے چونکہ خود ہی صراحت کر دی ہے کہ اس کام سے اس کا مقصد اپنے برادر عم(عصبہ) کو محروم کرنا ہے لہٰذا ہماری رائے میں یہ جائز نہیں ہے۔ اب اگرچہ تمام مال اصحاب الفروض کو مل جانے کی وجہ سے یہ چچا زاد بھائی وارث نہیں ہے لیکن مستقبل میں وہ وارث بن سکتا ہے۔ لہٰذا اسے محروم کرنا کی نیت سے کوئی تصرف جائز نہیں ہو گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص45

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ