السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے والد فوت ہو گئے ہیں ان کے والدین نے اپنا ایک چھوٹا ساا گھر ان کے لئے چھوڑا تھا اور وصیت کی تھی کہ وہ اپنی ساری زندگی اس گھر کے کرائے سے ان کی طرف سے قربانی کرتا رہے اور پھر ان کے بعد ان کی اولاد اس کام کو سرانجام دے، میرے والد نے اس گھر کو بچی دیا تھا اور اس کی قیمت تصرف کرنے سے قبل ہی ان کا انتقال ہو گیا اور یہ رقم بھی میراث میں داخل ہو گئی، ہمارے پاس اب اپنا وہ گھر ہے جو والدین نے ہمارے لئے چھوڑا ہے اور جو ابھی تک فروخت نہیں ہوا ہم وصیت پر کیسے عمل کریں؟ یاد رہے دادا جان کے مکان کی قیمت پچاس ہزار ریال سے زیادہ نہیں لیکن کیا اس رقم کو نیکی کے کاموں میں یا تعمیر مسجد میں خرچ کیا جا سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میرے رائے میں اس مسئلہ کے لئے عدالت کی طرف رجوع کیا جائے کیونکہ اب اس مکان کو بیچا جا چکا ہے جب کہ وقف کو بیچنا جائز نہیں ہے بشرطیکہ مالک مکان نے اسے وقف کیا ہو اور اس کے کرائے سے قربانی کرنے کی وصیت کی ہو اور اگر اس نے اسے وقف نہیں کیا تو مکان وارثوں کے پاس رہے گا البتہ انہیں ہمیشہ اس سے قربانی کرنا پڑے گی بہرحال سائل کو اس مئلے کے لئے عدالت ہی کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب