السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے مٹی سے بنا ہوا ایک گھر بیچ دیا جسے اپنے باپ سے بطور وراثت حاصل کیا تھا اور اس میں قربانی کے لئے وقف بھی تھا… میرے والد نے یہ مکان اپنی والدہ سے وراثت میں حاصل کیا تھا اور ان سے میں نے اس شرط پر حاصل کیا کہ اس کے کرائے سے قربانی کی جائے گی۔ سن رشد کو پہنچنے کے بعد میں نے ایک دستاویز دیکھی جس کی وجہ سے مجھے اس مکان کے فروخت کرنے پر افسوس ہوا اور میں نے مشتری کو سمجھایا کہ یہ مکان مجھے واپس کر کے اپنی رقم لے لے کیونکہ یہ مکان قربانی کے لئے وقف ہے لیکن اس نے واپس کرنے سے انکار کردیا ہے تو کیا میں یہ مطالبہ کر کے بری الذمہ ہو گیا ہوں یا نہیں؟ براہ کرم اس شرعی مسئلہ کے متعلق اپنے جواب سے آگاہ فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہماری رائے میں آپ یہ مسئلہ عدالت میں لے جائیں اور قاضی کے سامنے پوری بات واضح کر دیں کہ آپ کو معلوم نہ تھا کہ گھر میں وصیت بھی موجود ہے اور آپ کو یہ بات سن بلوغت کو پہنچنے کے بعد معلوم ہوئی لہٰذا اسے بیچنے کی وجہ سے بہت شرمندگی ہے کیونکہ وقف کو بیچا نہیں جا سکتا الا یہ کہ اس کی افادیت ہی ختم ہو گئی ہو بہرحال آپ کو قاضی صاحب کے پاس اس مسئلے کا انشاء اللہ کوئی مناسب حل ضرور مل جائے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب