السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے والد صاحب نے آٹا پیسنے کی چکی کی سامان وقف کیا تھا جب چکی کا استعمال ختم ہو گیا تو میں نے اس کے بجائے غلہ دلنے کی چکی لگوا دی اور جب اس کا ستعمال بھی ختم ہو گیا تو اس کے سازو سامان کی قیمت سے حاصل ہونے والے چار سو ریال میرے پاس موجود ہیں اور اب والد صاحب بھی فوت ہو گئے ہیں تو میں اس رقم کو کہاں استعمال کروں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس باقی ماندہ رقم کو فلاح و بہبود کے ایسے کاموں میں خرچ کیا جائے جن کی لوگوں کو ضرورت ہو اور جن پر خرچ کرنے والا کوئی اور نہ ہو مثلاً مسجد وں کے دروازوں کے پاس یا عام راستوں پر پینے کے لئے پانی کا انتظام کیا جا سکتا ہے یا اس سے ٹیوب ویل لگوانے یا راستے کی اصلاح و مرمت میں حصہ ڈالا جا سکتا ہے یا اس سے کسی مسجد کی مرمت کروائی جا سکتی ہے یا اس کے لئے دریاں وغیرہ خریدی جا سکتی ہیں جبکہ ان کاموں پر کوئی اور خرچ کرنے والا نہ ہو یا خرچ کرنے والا تو موجود ہو لیکن اس کے پاس خرچ پورا نہ ہو، اگر اس طرح کے کسی بہبود عام کے کام پر خرچ کرنا ممکن نہ ہو تو یہ رقم فقیروں پر صدقہ بھی کی جا سکتی ہے بہتر ہے کہ وقف کا معاملہ محترم قاضیٔ شہر کی خدمت میں پیش کردیا جائے گا تاکہ وہ کسی ایسے ذمہ دار آدمی کو اس کا نگران مقرر کریں جو وقف شدہ مال کی صحیح دیکھ بھال کرنے والا، امین اور حفاظت کرنے والا ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب