السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کمرشل بینک سے قرض لے کر تعمیر کی گئی عمارتوں کا وقف کرنا جائز ہے جبکہ یہ عمارتیں ابھی تک بنک ہی کے پاس گروی ہوں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ میں علماء کا اختلاف ہے جوکہ ایک دوسرے مسئلہ پر مبنی ہے اور وہ یہ کہ کیا رہن قبضے کے بغیر لازم ہے یا نہیں؟ جنہوں نے یہ کہا کہ تمام تصرفات جائز ہیں جو ملکیت کو منقل کردیں کیونکہ رہن بالقبضہ نہیں ہے اور جنہوں نے یہ کہا ہے کہ رہن لازم ہو جاتا ہے خواہ رہن باقبضہ نہ ہو تو وہ وقف صحیح نہ ہو گا اور نہ اس میں ایسے تصرفات ہی جائز ہیں جو اس کی ملکیت کو منتقل کرنے والے ہوں، اس سے معلوم ہوا کہ زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ بینک کا قرضہ ادا کرنے سے پہلے اسے وقف نہیں کرنا چاہیے تاکہ علماء کے اختلاف سے بھی بچا جا سکے اور اس حدیث پر عمل بھی کیا جا سکے:
’’ المسلمون على شروطهم‘‘ (سنن أبي داؤد )
’’ مسلمانوں کو اپنی شرطیں پوری کرنی چاہئیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب