السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے مسجد کی انتظامیہ کو کچھ مال دیا اور کہا کہ اسے پانی کی سپلائی کے نظام کے لئے خرچ کیا جائے لیکن انتظامیہ کی اکثریت اس کے بجائے کسی اور چیز کے لئے خرچ کرنے کی زیادہ ضرورت محسوس کرتی ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زیادہ بہتر اور احتیاط اسی میں ہے کہ مال کو اسی مقصد کے لئے خرچ کیا جائے جس کے لئے خرچ کرنے والے نے مخصوص کیا ہو جبکہ شرعاً اس میں کوئی حرج نہ ہو مثلاً پانی کی سپلائی کے نظام میں یا اس طرح کے کسی دوسرے مباح کا کام میں خرچ کیا جائے لیکن اگر مسجد کی انتظامیہ یہ محسوس کرے کہ اس کی بجائے مسجد کی تعمیر کے کام میں خرچ کرنے کی زیادہ ضرورت ہے تو اس میں بھی انشاء اللہ کوئی حرج نہیں کیونکہ پانی کی ٹونٹیوں پر خرچ کرنے کے بجائے مسجد کی تعمیر پر خرچ کرنا افضل ہے اور زیادہ منفعت بخش ہے کیونکہ اول مقصود تو مسجد کی تعمیر ہی ہے
طہارت خانوں کی تعمیر تو نماز ادا کرنے کے لئے سہولت پیدا کرنے اور نمازیوں کی تعداد بڑھانے کے لئے ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب