السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک لڑکے نے حرم مکی میں گری ہوئی ایک گھڑی اٹھا لی جو چار سال سے زیادہ عرصہ سے اس کے پاس ہے، اب اس مسئلہ کا کیا حل ہے؟ کیا اسے دوبارہ حرم میں رکھ دے یا گھڑی فروشوں سے اس کی قیمت معلوم کر کے قیمت کسی فقیر کو بطور صدقہ دے دے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حرم کا لقطہ اعلان کرنے والے کے علاوہ اورر کسی کے لئے اٹھانا جائز نہیں ہے کیونکہ نبیﷺ کا فرمان ہے:
’’ لاتحل ساقطتها إلا لمنشد‘‘ ( صحيح البخارى)
’’ یہاں کی گری ہوئی چیز اعلان کرنے والے کے سوا اور کسی کے لئے اٹھانی جائز نہیں ہے۔‘‘
اب مذکورہ لڑکے پر واجب ہے کہ وہ مذکورہ بالا لقطہ مکہ مکرمہ کے محکمہ کبری(ہائی کوررٹ ) کے حوالے کر دے تاکہ محکمہ وہ لقطہ اس کمیٹی کے سپرد کر دے جس کی ذمہ داری حرم کے گمشدہ اموال کی حفاظت کرنا ہے، اس طرح یہ لڑکا اس سے بری الذمہ ہو جائے گا نیز سابقہ مدت میں اس لڑکے نے لقطہ کا اعلان نہ کر کے جو کوتاہی کی ہے تو اسے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس پر توبہ کرنی چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب