سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(5) ایک فرقہ جنت میں جائے گا اور وہ ’ الجماعت‘ ہے

  • 944
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1491

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کے بعد اپنی امت کے اختلاف کے بارے میں جو فرمایا ہے، از راہ کرم اس کے بارے میں راہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

صحیح حدیث کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی ہے:

((اِفْتَرَقَتِ الْیَہُودُ عَلٰی اِحْدٰیِ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً وِ النَّصَارٰی عَلٰی ْ ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً، وَستَفْتَرِقُ اُمَّتِی عَلٰی ثَلَاثٍ وَّسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً)) (سنن ابی داود، السنۃ، باب شرح السنۃ، ح: ۴۵۹۶، وجامع الترمذی، الایمان، باب افتراق ہذہ الامۃ، ح:۲۶۴۰ وسنن ابن ماجہ، الفتن، باب افتراق الامم، ح:۳۹۹۱۔)

’’یہودی اکہتر یا بہتر فرقوں میں تقسیم ہوچکے ہیں اور عیسائی بھی اکہتر یا بہتر فرقوں میں تقسیم ہوکر (بکھر)چکے ہیں اور میری امت تہتر فرقوں میں تقسیمہوکر (بکھر)چکے ہیں اور میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی۔‘‘

اور اس فرقے سے مراد وہ فرقہ ہے جو اس دین پر گامزن ہو جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  تھے اور یہی فرقہ نجات یافتہ ہے جو دنیا میں بدعات سے نجات پا گیا اور آخرت میں دوزخ سے بھی نجات پا جائے گا اور یہ وہ طائفہ منصورہ ہے جو قیامت برپا ہونے تک اللہ تعالیٰ کے حکم سے غالب اور قائم رہے گا۔ یہ تہتر فرقے، جن میں سے ایک حق اور باقی باطل ہیں، بعض لوگوں نے شمار کرنے کی بھی کوشش کی ہے اور انہوں نے اہل بدعت کو پانچ شاخوں میں تقسیم کیا ہے اور ہر شاخ کی کچھ فروع بیان کی ہیں تاکہ اس عدد تک پہنچ جائیں جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعین فرمایا ہے۔ بعض لوگوں کی رائے ہے کہ زیادہ بہتر بات یہ ہے کہ تعداد کے بارے میں توقف سے کام لیا جائے کیونکہ صرف یہی فرقے گمراہ نہیں ہوئے بلکہ بہت سے لوگ پہلے کی نسبت کہیں بڑھ کر گمراہی سے دوچار ہوچکے ہیں اور وہ ان بہتر فرقوں کی تقسیم کے بعد پیدا ہوئے ہیں۔ ان لوگوں کی رائے میں یہ تعداد آخری نہیں ہے اور نہ آخری تعداد کا آخر زمانہ میں قیامت برپا ہونے کے وقت سے پہلے معلوم ہونا ممکن ہے ،لہٰذا بہتر یہی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس بات کو مجمل بیان فرمایا ہے ہم بھی اسے مجمل ہی رہنے دیں اور یہ کہیں کہ یہ امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوگی اور صرف ایک فرقے کے سوا باقی سب جہنم رسید ہوں گے، پھر ہمیں یہ بھی کہنا چاہیے کہ ہر وہ شخص جو اس دین کی مخالفت کرے، جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم  تھے، تو وہ ان مذکورہ فرقوں میں داخل ہے۔ ممکن ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان فرقوں کے اصول کی طرف اشارہ فرمایا ہو۔ ہمیں اب تک ان میں سے صرف دس کا علم ہو سکا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کا اشارہ اصول کے ساتھ ساتھ فروع کی طرف بھی ہو جیسا کہ بعض لوگوں کا مذہب ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ34

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ