السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے گاڑیوں کی انشورنس کے متعلق یہ سوال پوچھا ہے کہ ہوائی اڈوں پر کرائے پر گاڑیاں فراہم کرنے والے دفاتر نے اپنی گاڑیوں کی انشورنس کروائی ہوتی ہے اور جب کوئی شخص ان سے کرائے پر گاڑی لیتا ہے تو اسے تقریباً تیس ریال انشورنس کے بھی ادا کرنے پڑتے ہیں اور اس صورت میں اگر کرائے پر گاڑی لینے والے سے حادثہ ہو جائے تو انشورنش کمپنی گاڑی کی مرمت کے اخراجات ادا کرتی ہے۔ آپ اس بارے میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میری نظر میں انشورنس نقصان پہنچانے کی ایک صورت ہے وہ اس طرح کہ کمپنی بعض انشورنش کرانے والوں سے سارا سال مال تو وصول کرتی رہتی ہے لیکن نہ تو انہیں کچھ دیتی ہے اورنہ انہیں گاڑی وغیرہ مرمت کرانے کی ضرورت ہی پیش آتی ہے اور بعض لوگوں سے کمپنی مال تو تھوڑا وصول کرتی ہے لیکن اسے خرچ زیادہ کرنا پڑتا ہے اور اس طرح کمپنی کو نقصان ہوتا ہے۔
گاڑیوں کے ایسے مالکان جن میں ایمان اور خوف الٰہی کی کمی ہوتی ہے وہ انشورنس کرانے کے بعد نڈر ہو جاتے ہیں اور گاڑیاں اس قدر بے پروائی سے چلاتے ہیں کہ اس کی وجہ سے بہت سے حادثات رونما ہوتے ہیں اوران کی اندھا دھند ڈرائیورنگ کے نتیجے میں کئی مسلمان حادثات کا شکار ہو کر لقمۂ اجل بن جاتے ہیں، مالی نقصان اس کے علاوہ ہوتا ہے لیکن انہیں اس کی قطعاً کوئی پرواہ نہیں ہوتی کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کی گاڑی اور اس کے حادثے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تمام نقصانات کی تلافی کی ذمے دار انشورنس کمپنی ہے لہٰذا میری رائے میں ان وجوہ کی بناء پر انشورنس کسی حال میں بھی جائز نہیں خواہ گاڑیوں کی ہو، یا انسانوں کی، مالوں کی ہو یا کسی اور چیز کی!
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب