ان لوگوں کو دوکانیں اور گودام کرایہ پر دینے کے بارے میں کیا حکم ہے جو حرام اشیاء مثلا آلات لہو و لعب فروخت کرتے ہوں یا وہ گانوں کی کیسٹیں، سگریٹ یا مخالف شریعت مجلات وغیرہ فروخت کرتے ہوں یا انہوں نے حجامت کی دوکانیں بنانی ہوں؟
نیز ان لوگوں کو عمارات اور گھر کرایہ پر دینے کے بارے میں کیا حکم ہے، جو وہاں آلات لہو پر جمع ہوتے ہوں جس سے نماز میں سستی یا ترک لازم آتا ہو، نیز اس مال کا کیا حکم ہے جو پراپرٹی آفس ایسے لوگوں کو کرایہ پر عمارت دلوا کر وصول کرتا ہے؟
ایسے لوگوں کو دوکانیں یا گودام کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے جو ان میں حرام اشیاء بیچیں یا سٹور کریں کیونکہ یہ گناہ اور ظلم کی باتوں میں تعاون ہے اور اس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو۔"
اسی طرح ان لوگوں کو بھی دوکانیں کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے جو داڑھیاں مونڈتے ہیں کیونکہ داڑھی مونڈنا حرام ہے اور انہیں دوکانیں کرایہ پر دینے میں حرام کام پر اعانت اور سہولت فراہم کرنا ہے۔
اسی طرح ان لوگوں کو بھی گھر وغیرہ کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے جو فعل حرام یا ترک واجب کے لیے جمع ہوتے ہوں، لیکن رہائش کے لیے مکان کرایہ پر دینا جائز ہے۔ اور اگر اس میں رہنے والا کسی معصیت یا ترک واجب کا ارتکاب کرے تو اسے گناہ نہیں ہو گا کیونکہ اس نے تو اسے مکان رہائش کے لیے دیا ہے، معصیت یا ترک واجب کے لیے نہیں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"تمام اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کے لیے صرف وہی کچھ ہے جس کی وہ نیت کرے۔"
"اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کے لیے صرف وہی ہے جو اس نے نیت کی۔"
جب دوکانوں، گوداموں اور گھروں کو کرایہ پر دینا حرام ہے تو ان سے حاصل ہونے والی کمائی بھی حرام ہے۔ پراپرٹی دفتر والے اپنی محنت اور کوشش کا ان سے جو معاوضہ لیتے ہیں وہ بھی حرام ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی چیز کو حرام قرار دیتا ہے تو اس کی قیمت کو بھی حرام قرار دے دیتا ہے۔"
میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، ہمارے رزق کو پاک کر دے اور اسے اپنی اطاعت کے لیے مددگار بنا دے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب