بلڈنگوں کے بعض مالکان کرایہ دار کو اپنی بلڈنگ سے نکالنے کے لیے بعض جواز ڈھونڈتے ہیں اور اس کے لیے کبھی تو صفائی کرنے والے کو صفائی کرنے سے روک دیتے ہیں، کبھی پانی بند کر دیتے ہیں اور کبھی اس طرح کی کوئی اور تکلیف پہنچاتے ہیں، تو کیا شرعا اس طرح تکلیف پہنچانا جائز ہے؟
مالک پر یہ واجب ہے کہ کرایہ دار کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہو تو اسے پورا کرے۔ عمارت اس کے سپرد کرے اور ان تمام شرائط کو پورا کرے جس پر وہ متفق ہوئے ہوں یا جو عرف کے مطابق طے شدہ ہوں اور اس مدت تک ان شرائط کو پورا کرنا چاہیے جو آپس میں طے ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اے ایمان والو اپنے اقراروں کو پورا کرو۔"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مومنوں کو اپنی شرطوں کے مطابق عمل کرنا چاہیے الا یہ کہ کوئی ایسی شرط ہو جو حرام کو حلال یا حلال کو حرام قرار دے۔"
جب معاہدے کی مدت پوری ہو جائے اور فریقین تجدید معاہدہ کے لیے راضی ہوں تو دونوں کو حسب سابق ایک دوسرے کے ساتھ معاہدہ ایفاء کرنا چاہیے۔ اگر مالک تجدید مدت نہ کرنا چاہے تو کرایہ دار کو چاہیے کہ عمارت خالی کر کے مالک کو واپس کر دے اور اس میں مزید قیام کر کے اسے تکلیف نہ دے کیونکہ کسی بھی مسلمان کا مال اس کی دلی خوشی کے بغیر حلال نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب