سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کرایہ دار کو نکالنے کے لیے تکلیف پہنچانا

  • 9432
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 920

سوال

کرایہ دار کو نکالنے کے لیے تکلیف پہنچانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بلڈنگوں کے بعض مالکان کرایہ دار کو اپنی بلڈنگ سے نکالنے کے لیے بعض جواز ڈھونڈتے ہیں اور اس کے لیے کبھی تو صفائی کرنے والے کو صفائی کرنے سے روک دیتے ہیں، کبھی پانی بند کر دیتے ہیں اور کبھی اس طرح کی کوئی اور تکلیف پہنچاتے ہیں، تو کیا شرعا اس طرح تکلیف پہنچانا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مالک پر یہ واجب ہے کہ کرایہ دار کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہو تو اسے پورا کرے۔ عمارت اس کے سپرد کرے اور ان تمام شرائط کو پورا کرے جس پر وہ متفق ہوئے ہوں یا جو عرف کے مطابق طے شدہ ہوں اور اس مدت تک ان شرائط کو پورا  کرنا چاہیے جو آپس میں طے ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَوفوا بِالعُقودِ... ١﴾... سورة المائدة

"اے ایمان والو اپنے اقراروں کو پورا کرو۔"

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(المسلمون علي شروطهم‘ الا شرطا احل حراما‘ او حرم حلالا) (جامع الترمذي‘ الاحكام‘ باب ما ذكر عن رسول الله صلي الله عليه وسلم في الصلح بين الناس‘ ح: 1352 وسنن ابي داود‘ ح: 3594)

"مومنوں کو اپنی شرطوں کے مطابق عمل کرنا چاہیے الا یہ کہ کوئی ایسی شرط ہو جو حرام کو حلال یا حلال کو حرام قرار دے۔"

جب معاہدے کی مدت پوری ہو جائے اور فریقین تجدید معاہدہ کے لیے راضی ہوں تو دونوں کو حسب سابق ایک دوسرے کے ساتھ معاہدہ ایفاء کرنا چاہیے۔ اگر مالک تجدید مدت نہ کرنا چاہے تو کرایہ دار کو چاہیے کہ عمارت خالی کر کے مالک کو واپس کر دے اور اس میں مزید قیام کر کے اسے تکلیف نہ دے کیونکہ کسی بھی مسلمان کا مال اس کی دلی خوشی کے بغیر حلال نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج2 ص547

محدث فتویٰ

تبصرے