میرے پاس ایک یمنی آدمی تھا جو میرے گھر میں رنگ سازی کا کام کر رہا تھا، اللہ تعالیٰ کی مشیت سے وہ ایک گاڑی کے حادثہ میں فوت ہو گیا اور اس کے پاس تین ہزار ریال تھے لیکن میرے پاس اس کے وارثوں میں سے کوئی نہیں آیا جسے میں یہ رقم دے دیتا۔ میں نے اپنے شہر کے قاضی سے کہا کہ اس رقم کو وصول کر لے لیکن انہوں نے کہا کہ اس کے وارثوں کے آنے تک ہی میں اسے اپنے پاس ہی رکھوں۔ اب اس شخص کی وفات کو ایک سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے، میں نے اس کے بارے میں ان بعض یمنیوں سے بھی پوچھا ہے جن کے ساتھ وہ رہ رہا تھا تو انہوں نے بتایا کہ اس کے حقوق وصول کرنے کے لیے اس کا ایک بھائی عنقریب آئے گا لیکن کافی مدت گزر گئی ہے اور اس کے حقوق وصول کرنے کے لیے کوئی نہیں آیا، لہذا امید ہے کہ آپ میری رہنمائی فرمائیں گے کہ میں کیا طریقہ اختیار کروں جسے بری الذمہ ہو جاؤں اور اس رقم سے نجات حاصل کر لوں جس نے میرے کندھوں پر بوجھ ڈال رکھا ہے؟ اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے۔
آپ کو چاہیے کہ اس کارکن کے حق کی اس کے وارث کی آمد تک حفاظت کریں اور یہ تحقیق کر کے کہ یہ واقعی اس کا وارث ہے، اس کے سپرد کر دیں۔ جب تک آپ کو یہ علم ہے کہ اس کا بھائی آئے گا خوایہ یہ مدت کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو جائے۔ اگر آپ اس رقم کو تجارت میں لگا کر اس کی افزائش کا اہتمام کریں تو یہ اور بھی بہتر ہے اور اگر اپنے علاقے کی عدالت کے سربراہ کے پاس یہ رقم جمع کرا دیں تو یہ بھی درست ہے اور اگر جمع کراتے ہوئے ان سے رسید بھی لے لیں تو اس میں آپ کے لیے زیادہ احتیاط اور آسانی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب