میں نے 1398ھ میں حج کیا تو میرے پاس پیسے ختم ہو گئے جس کی وجہ سے میں نے ایک آدمی سے کچھ قرض لیا کہ اپنے گھر واپس جا کر یہ قرض ادا کر دوں گا۔ جب میں حج سے واپس آیا تو میں نے اس آدمی کے بارے میں پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ وہ سفر پر گئے ہیں لیکن اس وقت سے لے کر اب تک وہ واپس نہیں آئے۔ مجھے ان کے پتہ کا بھی علم نہیں اور نہ ان کا کوئی رشتے دار ہی مل سکا ہے تو اس صورت حال میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا یہ رقم میں سعودیہ کی کسی خیراتی تنظیم کو دے دوں یا اس کی واپسی تک اسے اپنے پاس محفوظ رکھوں یا اسے فقیروں میں تقسیم کر دوں؟ آپ کی اس مسئلہ میں کیا رائے ہے؟
مقدور بھر کوشش کر کے اس آدمی کو مزید تلاش کریں اور اس کے لیے مختلف اسباب و وسائل سے کام لیں، اس کے خاندان، شہر اور شہریت کے بارے میں پوچھئے اور جب امید ختم ہو جائے اور اس کے ملنے سے آپ بالکل مایوس ہو جائیں تو اس کی طرف سے فقراء و مساکین پر صدقہ کر دیں اور جب اس سے ملاقات ہو خواہ بیس سال کے بعد ہو تو اسے حقیقت حال بتا دیں اور اگر وہ اس پر راضی ہو جائے تو بہت بہتر، اسے اس کا اجروثواب ملے گا ورنہ اسے اس کی رقم ادا کر دیں تاکہ آپ اپنے فرض سے عہدہ بر آ ہو جائیں اور صدقہ کی ہوئی رقم کا آپ کو اجروثواب مل جائے گا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب