میں ایک قیدی ہوں، میرے ذمہ قرض ہے اور قرض کی وجہ سے میں ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ سے قید میں ہوں۔ میرا قرض خواہ کسی کی ضمانت بھی قبول نہیں کرتا، میں تنگ دست بھی ہوں اور صاحب اہل و عیال بھی تو کیا مجھے قید میں رکھنا جائز ہے؟
اللہ تعالیٰ نے آپ کے مقدر میں جو یہ تکلیف لکھی ہے تو ہم اس پر آپ کو صبر کرنے کی تلقین کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ آپ کو اس مشکل سے یقینا نجات دے گا۔ جس شخص کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ وہ تنگ دست ہے اور قرض ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو اسے قید کرنا جائز نہیں ہے۔ ہاں البتہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تنگ دستی کا دعویٰ کرتے ہیں تاکہ لوگوں کے حقوق ہڑپ کر جائیں یا ان کے مال باطل طریقے سے کھا جائیں تو اس صورت میں قید کرنا جائز ہوتا ہے تاکہ یہ معلوم ہو جائے کہ تنگ دستی کے دعویٰ میں سچا کون ہے اور جھوٹا کون!
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب