میرے والد صاحب کے ذمہ زمین (جائیداد) سے متعلق بینک کا قرضہ تھا اور وہ اب فوت ہو گئے ہیں تو کیا ہم پر یہ واجب ہے کہ ان کی طرف سے سارا قرضہ مکمل طور پر ادا کر دیں یا اگر بینک کی طے شدہ قسطوں کے مطابق ادا کریں تو اس سے بھی وہ بری الذمہ ہو جائیں گے؟
قرضے کو فوری طور پر ادا کرنا لازم نہیں ہے جب کہ وارث یا کوئی اور قرضے کی قسطوں کو ان کے اوقات میں ادا کرنے کی اس طرح سے ذمہ داری اٹھا لے جس سے صاحب قرض کا کوئی نقصان نہ ہو کیونکہ مدت مقررہ میت کا حق ہے اور اس حق کے بھی اس کے وارث مالک ہیں، اور ان شاءاللہ اس طرح قسطوں کی صورت میں ادا کرنے میں میت کے لیے بھی کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ مؤجل قرضے کی ادائیگی اس کے وقت ہی میں واجب ہے، اور اگر وارث قرض ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کریں تو وہ میت کے قائم مقام ہیں، لہذا وہ قسطوں کی صورت میں قرض ادا کر سکتے ہیں بشرطیکہ اس میں صاحب قرض کے لیے کسی خطرے کا اندیشہ نہ ہو جیسا کہ ہم ابھی ذکر کر آئے ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب