جو شخص مقروض فوت ہو جائے اور فقر کی وجہ سے وہ قرض ادا نہ کر سکا ہو تو کیا اس کی روح گروی اور معلق رہتی ہے؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مومن کا نفس اس کے قرض کے ساتھ اس وقت تک معلق رہتا ہے جب تک اسے اس کی طرف سے ادا نہیں کر دیا جاتا۔"
لیکن اس حدیث کو اس شخص پر محمول کیا جائے گا جو مال چھوڑ کر جائے، تو اس کے قرض کو اس کے مال میں سے ادا کر دیا جائے لیکن جس شخص کے پاس مال ہی نہ ہو تو امید ہے کہ یہ حدیث اس کے بارے میں نہیں ہو گی اس لیے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔"
نیز فرمایا:
"اور اگر مقروض تنگ دست ہو تو (اسے) کشائش (کے حاصل ہونے) تک مہلت دو۔"
نیز یہ حدیث اس کے لیے بھی نہیں ہے جس نے قرض لیتے وقت اسے ادا کرنے ہی کی نیت کی تھی لیکن وہ وفات تک اسے ادا نہ کر سکا جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
""جو شخص لوگوں سے مال لے اور اسے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف سے ادا فرما دے گا، اور جو لوگوں سے مال ضائع کرنے کے لیے لے تو اللہ تعالیٰ اسے ضائع کر دے گا۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب