سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قرض لے کر تجارت کرنے والے سے زیادہ طلب کرنا

  • 9420
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 878

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے مجھ سے تین سال پہلے قریبا پچاس ہزار ریال قرض لیے اور کہا کہ وہ چھ ماہ کے اندر واپس کر دے گا لیکن اس نے ابھی تک یہ قرض واپس نہیں کیا، اور اس سے وہ تجارت کر رہا ہے، تو کیا یہ جائز ہے کہ میں اس سے اپنے اصل سرمایہ سے زیادہ کا مطالبہ کروں یا یہ ناجائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کو صرف اپنے اصل سرمایہ ہی کا ممطالبہ کرنا چاہیے، اس سے زیادہ کا مطالبہ کرنا جائز نہیں۔ ہاں البتہ اگر وہ از خود آپ کے حق سے زیادہ اپنی طرف سے دے دے بشرطیکہ آپ اس کا نہ مطالبہ کریں اور نہ اسے اس کا پابند کریں تو یہ اس کے حق میں افضل اور احسان ہے تاکہ وہ اس صحیح حدیث پر عمل کر سکے:

(ان من خيار الناس احسنهم قضاء) (صحيح البخاري‘ الاسقراض‘ باب هل يعطي اكبر من سنه‘ ح: 2392 صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب جواز اقتاض الحيوان...الخ‘ ح: 1600)

"بے شک بہترین لوگ وہ ہیں جو احسن انداز میں قرض ادا کریں۔"

اور اس طرح اسے آپ کے احسان کا بدلہ چکانے کا موقع بھی مل جائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

(من صنع اليكم معروفا فكائنوه‘ فان لم تجدوا ما تكافئونه فادعوا له حتي تروا انكم قد كا فاتموه) (سنن ابي داود‘ الزكاة‘ باب عطية من سال بالله عزوجل‘ ح: 1672)

"جو شخص تم سے نیکی کرے تو اسے اس کی نیکی کا بدلہ دو اور اگر تمہارے پاس بدلہ دینے کو کچھ نہ ہو تو اس کے لیے اس قدر کثرت سے دعا کرو حتیٰ کہ تمہیں یہ معلوم ہو کہ تم نے اس کا حق ادا کر دیا ہے۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج2 ص540

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ