السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کے لیے سفر کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبروں کی زیارت کے لیے سامان سفر باندھنا، خواہ قبریں کوئی بھی ہوں، جائز نہیں کیونکہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے:
«لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلٰی ثَـلَا ثَةِ مَسَاجِدَ، َمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، ومسجدی هذا والَمَسْجِدِ الْأَقْصَی»(صحیح البخاري، کتاب وباب فضل الصلاة فی مسجد مکة والمدينة، ح:۱۱۸۹ وصحیح مسلم، الحج، باب فضل المساجد الثلاثة، ح:۱۳۹۷، واللفظ له)
’’تین مسجدوں: مسجد حرام، میری یہ مسجد اور مسجد اقصیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سامان سفر نہ باندھا جائے۔‘‘
مقصود یہ ہے کہ عبادت کے قصد وارادے سے کسی بھی جگہ جانے کے لیے سامان سفر نہ باندھا جائے کیونکہ صرف تین ہی ایسی مخصوص جگہیں ہیں جن کی طرف سامان سفر باندھا جا سکتا ہے اور یہ مذکورہ بالا تین مساجد ہیں، لہٰذا ان کے سوا دیگر کسی بھی جگہ کی طرف سامان سفر نہ باندھا جائے۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی طرف بھی سامان سفر نہ باندھا جائے، البتہ آپ کی مسجد کی طرف سامان سفر باندھا جاسکتا ہے اور مسجد میں پہنچنے کے بعد مردوں کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت مسنون ہے جب کہ عورتوں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت مسنون نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب