میں نے اضطراری حالات میں ایک غیر مسلم سے اس شرط پر قرض لیا کہ میں اس کے مساوی رقم آزاد کرنسی میں ادا کر دوں گا، یعنی اپنے ملک کی کرنسی کے سوا کسی اور کرنسی میں اور ادا اس وقت کروں گا جب میں سعودیہ میں اپنے کام کی جگہ واپس لوٹ آؤں گا۔ اور جب ایک مدت کے بعد میں سعودیہ واپس آیا تو آزاد کرنسی کی قیمت بڑھ گئی اور قرض لی ہوئی رقم سے دگنی ہو گئی، تو کیا اس آزاد کرنسی میں، اس فرق کے باوجود اسے ادا کرنا جائز ہے؟ یا میں اسے صرف اتنی ہی رقم ادا کر دوں جتنی میں نے اس سے قرض لی تھی؟
یہ قرض صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ حقیقت میں حاضر کرنسی کی دوسری کرنسی کے ساتھ ادھار بیع ہے اور یہ معاملہ سودی ہے کیونکہ ایک کرنسی کی دوسری کرنسی سے بیع صرف اسی صورت میں جائز ہے جب وہ دست بدست ہو۔ لہذا آپ کو چاہیے کہ اسے صرف اتنی رقم واپس کریں جتنی آپ نے اس سے قرض لی تھی نیز اس سودی معاملہ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے آگے سچی پکی توبہ بھی کریں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب