سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سودی رقم کو مجاہدین پر خرچ کرنا

  • 9409
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 815

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شرعا یہ جائز ہے کہ میں بینک میں اپنا مال رکھوں، اس پر سود لوں اور اس سودی رقم کو مجاہدین پر خرچ کر دوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کہ یہ بات مشہور ہے کہ یہ بینک سودی کاروبار کرتے ہیں لہذا ان میں اپنی رقم رکھنا گناہ اور ظلم کی باتوں میں اعانت ہے، لہذا ہم یہ نصیحت کرتے ہیں کہ بینکوں میں رقم نہ رکھی جائے۔ ہاں البتہ اگر کوئی شخص مجبور و مضطر ہو اور کوئی اسلامی بینک نہ ہو تو پھر ان بینکوں میں رقم رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ بینک نفع کے نام سے جو رقم دیتے ہیں اسے لینا جائز ہے لیکن اسے اپنے مال میں شامل نہ کرے بلکہ اے فقراء، مساکین اور مجاہدین میں تقسیم کر دے، یہ اس سے بہتر ہے کہ اس قم کو ان لوگوں کے لیے بینکوں ہی میں چھوڑ دیا جائے جو اسے گرجوں، کفر کی دعوت دینے والوں اور اسلام سے روکنے والوں پر خرچ کریں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج2 ص529

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ