بینکوں سے حاصل ہونے والے منافع کو کس طرح خرچ کیا جائے؟ کیا انہیں بینکوں ہی میں رہنے دیا جائے یا انہیں بینکوں سے لے کر صدقہ کر دیا جائے تاکہ آدمی خود سودی رقم استعمال کرنے سے بچ جائے؟
میں اس بات کو ترجیح دیتا ہوں کہ اسے لے کر مسلمان فقیروں میں صدقہ کر دیا جائے، ان شاءاللہ اس میں کوئی گناہ نہیں ہو گا بشرطیکہ اسے خود نہ کھائے۔ یہ رقم فقیروں کے لیے سود نہیں ہو گی بلکہ یہ ایسا مال ہے کہ اسے صاحب مال نے حرام طریقہ سے لیا ہے لہذا اسے صدقہ کر دینا چاہیے جیسا کہ اس چوری اور غصب کئے ہوئے مال کے بارے میں یہ حکم ہے اسے صدقہ کر دیا جائے جس کے اصل مالک کے ملنے کی امید نہ ہو۔ فاحشہ عورت کی کمائی، کتے کی قیمت اور دیگر حرام اموال کے بارے میں بھی یہی حکم ہے، جن سے توبہ کر لی گئی ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب