سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بینکوں کے منافع کے بارے میں حکم

  • 9403
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 639

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ نفع جسے بینک اصلی سرمایہ پر ادا کرتے ہیں حلال ہے یا حرام؟ کیا ہم اس نفع کو لے لیں یا اسے چھوڑ دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ نفع عین سود ہے کیونکہ یہ مال کے عوض اسی کی جنس کا مال اس سے زیادہ لینا ہے اور پھر بینک اس مال پر حاصل ہونے والے نفع کی اصل مقدار کو نہیں بتاتے بلکہ اسے دوسرے کے مال کے ساتھ بھی ملا دیتے اور کبھی بہت زیادہ نفع حاصل کرتے اور کبھی خسارہ بھی اٹھاتے ہیں لہذا بینکوں کی طرف سے ادا کیا جانے والا یہ نفع ربا بھی ہے اور غرر بھی لیکن بعض علماء نے اس بات کو جائز قرار دیا ہے کہ اسے لے کر خود استعمال نہ کیا جائے بلکہ فقراء و مساکین اور فلاح و بہبود کے کاموں میں صرف کر دیا جائے اور اسے ان لوگوں کے پاس نہ رہنے دیا جائے جو اسے معصیت کے کاموں میں استعمال کریں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج2 ص524

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ