ایک آدمی ایک بینک میں دس سال سے ملازمت کر رہا ہے اور اب اسے معلوم ہوا ہے کہ بینکوں میں کام کرنا جائز نہیں ہے، وہ رات کے چوکیدار کےطور پر کام کرتا ہے اور بینک کے معاملات سے اس کا کوئی تعلق نہیں تو کیا وہ اس ملازمت کو جاری رکھے یا چھوڑ دے؟
سودی بینکوں میں کسی مسلمان کے بطور چوکیدار کام کرنا بھی جائز نہیں کیونکہ یہ گناہ اور ظلم کی باتوں میں تعاون ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے:
"اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں تم ایک دوسرے کی مدد نہ کیا کرو۔"
بینکوں کے اکثر معاملات چونکہ سود پر مبنی ہیں لہذا آپ کو چاہیے کہ اس کے بجائے کسی حلال طریقہ سے رزق تلاش کریں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب