کیا کسی سودی ادارے میں ڈرائیو یا چوکیدار کے طور پر کام کرنا جائز ہے؟
سودی اداروں میں کام کرنا جائز نہیں خواہ انسان ڈرائیو یا چوکیدار کے طور ہی پر کیوں نہ کام کرے کیونکہ سودی اداروں میں ملازمت کے معنی یہ ہیں کہ وہ ان کے کام سے خوش ہے کیونکہ جو شخص کسی حرام کام سے خوش ہو تو وہ گناہ میں شریک ہو گا اور جو شخص ان اداروں میں براہ راست ملوث ہے کہ وہ ان کے حساب کتاب کو لکھتا ہے یا ان سے لین دین کرتا ہے یا اس طرح کے کسی اور کام میں شریک ہے تو وہ بلاشبہ حرام کا ارتکاب کرتا ہے۔ اور حدیث جابر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت کی اور فرمایا:
"یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب