سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سودی اداروں میں کام کرنے کے بارے میں حکم

  • 9397
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 728

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی سودی ادارے میں ڈرائیو یا چوکیدار کے طور پر کام کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سودی اداروں میں کام کرنا جائز نہیں خواہ انسان ڈرائیو یا چوکیدار کے طور ہی پر کیوں نہ کام کرے کیونکہ سودی اداروں میں ملازمت کے معنی یہ ہیں کہ وہ ان کے کام سے خوش ہے کیونکہ جو شخص کسی حرام کام سے خوش ہو تو وہ گناہ میں شریک ہو گا اور جو شخص ان اداروں میں براہ راست ملوث ہے کہ وہ ان کے حساب کتاب کو لکھتا ہے یا ان سے لین دین کرتا ہے یا اس طرح کے کسی اور کام میں شریک ہے تو وہ بلاشبہ حرام کا ارتکاب کرتا ہے۔ اور حدیث جابر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت کی اور فرمایا:

(هم سواء) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب لعن آكل الربا ومؤكله‘ ح: 1598)

"یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج2 ص520

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ